ہمیں فالو کریں
Banner
جنرل۔

متحدہ عرب امارات کی کابینہ کی غیر ملکیوں کی اینٹری اور ریزیڈنس سے متعلق وفاقی حکم نامے کے انتظامی ضوابط کی منظوری

منگل 19/4/2022

متحدہ عرب امارات کی کابینہ، جس کی سربراہی عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم، نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران کر رہے ہیں،نے غیر ملکیوں کے اینٹری اور ریزیڈنس سے متعلق وفاقی حکم نامے کے انتظامی ضوابط کی منظوری دی ہے جس کا مقصد، رہائش، رہنے،  کام کرنے اور سرمایہ کاری کے لیے ایک مثالی منزل کے طور پر متحدہ عرب امارات کی پوزیشن کو مضبوط بنانا ہے۔

انتظامی ضوابط اینٹری ویزوں اور ریزیڈنس اجازت ناموں کی اقسام اور شرائط کے بارے میں جامع معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اینٹری اور ریزیڈنس کے نئے نظام کا مقصد پوری دنیا سے عالمی ہنر مندوں اور ہنر مند کارکنوں کو راغب کرنا اور انہیں قیام دینااور برقرار رکھنا، جاب مارکیٹ کی مسابقت اور لچک کو بڑھانا اور متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں اور خاندانوں میں استحکام کے اعلیٰ احساس کو فروغ دینا ہے۔

گولڈن ریزیڈنس

اہلیت کے معیار کو آسان بنانے اور فائدہ اٹھانے والوں کے زمرے کو وسعت دینے کے لیے گولڈن ریزیڈنس اسکیم میں خاطر خواہ ترامیم متعارف کرائی گئی ہیں۔یہ طویل مدتی 10 سالہ ریزیڈنس پرمٹ سرمایہ کاروں، کاروباری افراد، غیر معمولی صلاحیتوں کے اہلِ ، سائنسدانوں، پیشہ ور افراد، نمایاں طلباء، گریجویٹس، انسانی ہمدردی کے علمبرداروں اور صف اول کے ہیروز کو دی جاتی ہے۔

یہ ترامیم گولڈن ریذیڈنس ہولڈر کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے ممبران بشمول شریک حیات اور بچوں کو ان کی عمر سے قطع نظر، اور سپورٹ سروسز (گھریلو ملازم) مزدوروں کو ان کی تعداد کو محدود کیے بغیر اسپانسر کرے۔  مزید برآں، گولڈن ریزیڈنس کو قائم( ویلیڈ)  رکھنے کے لیے متحدہ عرب امارات سے باہر قیام کی زیادہ سے زیادہ مدت سے متعلق کوئی پابندی نہیں ہے۔

خاندان کے ممبران کے لیے دیگر فوائد ہیں، جو انہیں گولڈن ریزیڈنس کے اصل ہولڈر کی موت کی صورت میں اجازت نامہ (پرمٹ) کی مدت کے اختتام تک متحدہ عرب امارات میں قیام کی اجازت دیتا ہے۔

سائنسدانوں کے لیے گولڈن ریزیڈنس 

یہ ریزیڈنس اسکیم ایمریٹس سائنٹسٹس کونسل کی سفارشات کی بنیاد پر اپنے شعبے میں اعلیٰ کامیابیوں اور اثر و رسوخ کے حامل سائنسدانوں اور محققین کو دی گئی ہے۔

امیدوار کے پاس دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے انجینئرنگ، ٹیکنالوجی، لائف سائنسز اور نیچرل سائنسز کے شعبوں میں پی ایچ ڈی یا ماسٹر ڈگری کے ساتھ ساتھ خاطر خواہ تحقیقی کامیابیاں ہونی چاہئیں۔

پیشہ ور افراد کے لیے گولڈن ریزیڈنس 

طب، سائنس،انجینئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بزنس اینڈ ایڈمنسٹریشن، تعلیم، قانون، ثقافت اور سماجی علوم سمیت تمام شعبوں میں تعلیمی قابلیت اور پیشہ ورانہ تجربے کے حامل اعلیٰ ہنر مند کارکنوں کو راغب کرنے کے لیے اس زمرے میں ایک بڑی توسیع متعارف کرائی گئی ہے۔

درخواست دہندگان کے پاس متحدہ عرب امارات میں ملازمت کا ایک ویلڈ درست معاہدہ ہونا چاہیے، اور منسٹری آف ہیومن ریسورسز اینڈ ایمائزیشن کے مطابق پہلی یا دوسری پیشہ ورانہ سطح پر درجہ بندی ہونی چاہیے جو کہ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کی طرف سے پیشوں کی درجہ بندی کے بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے۔

کم از کم تعلیمی سطح بیچلر کی ڈگری یا اس کے مساوی ہونی چاہیے، اور ماہانہ تنخواہ تیس ہزار درہم  سے کم نہیں ہونی چاہیے۔

غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل کے لیے گولڈن ریزیڈنس   

یہ ریزیڈنس اہم شعبوں میں انتہائی اعلیٰ ہنر مندوں کے حامل افراد کو دی جاتی ہے۔ یہ تعلیمی قابلیت، ملازمت کی حیثیت، ماہانہ تنخواہ یا پیشہ ورانہ سطح سے قطع نظر صرف ہنر کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔

اس کے لیے وفاقی یا مقامی حکومتی ادارے کی سفارش یا منظوری درکار ہوتی ہے، اور اس میں ثقافت، فن، کھیل، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، موجد اور اختراع کرنے والے اور دیگر اہم شعبوں میں باصلاحیت افراد شامل ہوتے ہیں۔

رئیل اسٹیٹ کے سرمایہ کاروں کے لیے گولڈن ریزیڈنس

جائیداد خریدتے وقت ریئل اسٹیٹ کے سرمایہ کار گولڈن ریزیڈنس حاصل کر سکتے ہیں، جائیداد جس کی مالیت کم از کم 2ملین درہم سے کم نہ ہو۔

نئی ترامیم کے مطابق، سرمایہ کار مخصوص مقامی بینکوں سے قرض لے کر جائیداد خریدنے پر گولڈن ریزیڈنس حاصل کرنے کے بھی حقدار ہیں۔ سرمایہ کار منظور شدہ مقامی رئیل اسٹیٹ کمپنیوں سے کم از کم 2ملین درہم  کی ایک یا زیادہ آف پلان پراپرٹیز خریدنے پر بھی گولڈن ریزیڈنس حاصل کر سکتے ہیں۔

کاروباری افراد  انٹرپرینیور کے لیے گولڈن ریزیڈنس

انتظامی ضابطے گولڈن ریزیڈنس حاصل کرنے کے اہل کاروباری افراد کے لیے لچکدار تقاضے طے کرتے ہیں۔ ایک کاروباری شخص انٹرپرینیور کو ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs)کے زمرے میں رجسٹرڈ اسٹارٹ اپ کا مالک، یا اس کا شراکت دار ہونا چاہیے اور اس کی سالانہ آمدنی 1 ملین درہم  سے کم نہ ہو۔

اس کے علاوہ، اس زمرے میں گولڈن ریزیڈنس حاصل کرنے کے لیے کسی آفیشل بزنس انکیوبیٹر یا وزارت اقتصادیات یا مجاز مقامی حکام سے اسٹارٹ اپ آئیڈیا کے لیے منظوری حاصل کرنا کافی ہے۔

مزید برآں، اگر وہ شخص کسی سابقہ کاروباری منصوبے (پراجیکٹوں) کا بانی (بانیوں میں سے ایک) ہے جس کو کم از کم کل 7 ملین درہم میں فروخت کیا گیا تھا، تو وہ گولڈن ریذیڈنس کا حقدار ہوگا۔ منصوبوں یا آئیڈیاز کے لیے وزارت اقتصادیات یا مجاز مقامی حکام کی منظوری درکار ہے۔

شاندار و ہونہار طلباء اور گریجویٹس کے لیے گولڈن ریزیڈنس ویزا

یہ گولڈن ریزیڈنس متحدہ عرب امارات کے سیکنڈری اسکولوں میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء، اور متحدہ عرب امارات کی یونیورسٹیوں  اور یا دنیا بھر کی بہترین سو 100 یونیورسٹیوں میں سے نمایاں گریجویٹوں کو مخصوص معیار کے مطابق، جس میں ان کی تعلیمی کارکردگی (مجموعی اوسط)، گریجویشن کا سال، اور یونیورسٹی کی درجہ بندی شامل ہے، کو ہدف بناتا ہے۔

مزید بے مثال فوائد کے ساتھ ریزیڈنس ویزا   کی نئی اقسام

اہم اصلاحات میں قابلیت، ہنر مند پیشہ ور افراد، فری لانسرز، سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو راغب کرنے کے لیے نئے 5 سالہ رہائشی ٹریک متعارف کرانا شامل ہے، ریزیڈنس ویزا/اجازت نامہ منسوخ یا ختم ہونے کی صورت میں، خاندان کے ممبران کے ریزیڈنس ویزوں کی سہولت کے لیے مزید فوائد کی پیشکش کی جارہی ہے،جس میں طویل لچکدار رعایتی مدت ہے، ملک میں 6 ماہ تک قیام کیا جاسکتا ہے۔نیز ریزیڈنس  کی تمام اقسام کی ضروریات کو سہل، آسان اور بہتر بنانا مقصود ہے۔

ہنر مند ملازمین کے لیے گرین ریزیڈنس ویزا   

یہ نیا ٹریک ہنر مند ملازمین کے لیے بغیر کسی کفیل یا آجر کے 5 سالہ گرین ریزیڈنس ویزا فراہم کرتا ہے۔درخواست دہندگان کے پاس ملازمت کا ایک ویلڈ درست معاہدہ ہونا چاہیے، اور منسٹری آف ہیومن ریسورسز اینڈ ایمائزیشن کے مطابق پہلی، دوسری یا تیسری پیشہ ورانہ سطح میں درجہ بندی ہونی  چاہیے۔کم از کم تعلیمی معیار بیچلر ڈگری یا اس کے مساوی ہونی چاہیے، اور تنخواہ  پندرہ ہزار درہم سے کم نہیں ہونی چاہیے۔

فری لانسنگ اور سیلف ایمپلائمنٹ کے لیے گرین ریذیڈنس ویزا

لچکدار کام کے ماڈلز کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے مطابق، یہ ٹریک فری لانسرز اور سیلف ایمپلائیڈ افراد کے لیے متحدہ عرب امارات میں( اسپانسر) کفیل یا آجر کی ضرورت کے بغیر 5 سالہ گرین ریذیڈنس ویزا فراہم کرتا ہے۔اسکے لیے منسٹری آف ہیومن ریسورسز اینڈ ایمائزیشن سے فری لانس/سیلف ایمپلائمنٹ پرمٹ حاصل کرنا ضروری ہے، کم از کم تعلیمی سطح بیچلر ڈگری یا خصوصی ڈپلومہ ہونا چاہیے،اور سیلف ایمپلائمنٹ سے پچھلے دو سالوں کی سالانہ آمدنی تین لاکھ ساٹھ ہزار درہم سے کم نہیں ہونی چاہیے، یا یہ کہ درخواست دہندہ ملک میں اپنے قیام کے دوران مالی سالوینسی ثابت کرتا رہے ۔

سرمایہ کار یا پارٹنر کے لیے گرین ریذیڈنس ویزا

یہ ریذیڈنس ویزا /اجازت نامہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، جو تجارتی سرگرمیوں کو قائم کرنے یا اس میں حصہ لینے والے سرمایہ کاروں کو 5 سالہ گرین ریذیڈنس ویزا فراہم کرتا ہے۔یہ آپکے مقیم ریذیڈنس ویزا کو بدل سکتا ہے جو صرف 2 سال کے لیے ویلڈ تھا۔ ضروری تقاضے یہ ہیں، سرمایہ کاری کی منظوری اور سرمایہ کاری کا ثبوت، اگر سرمایہ کار (پارٹنر) کے پاس ایک سے زیادہ لائسنس ہیں، تو سرمایہ کاری کی، کی گئی کل رقم کا حساب یا تخمینہ لگایا جائے گا اور مجاز مقامی حکام کی منظوری لازمی ہے۔

فیملی ممبرز کے لیے نئے فوائد

نیا نظام خاندان کے افراد کو مزید فوائد فراہم کرتا ہے، جن سے ریذیڈنس اپنے خاندان کے افراد بشمول شریک حیات اور بچوں کے لیے آسانی سے ریذیڈنس ویزا فراہم/ اجازت نامے جاری کر سکتے ہیں۔

جن بچوں کی کفالت کی جا سکتی ہے ان کی عمر بڑھا کر 25 سال (پہلے 18 سال) کر دی گئی ہے، غیر شادی شدہ بیٹیوں کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہے۔ خصوصی بچوں کو ان کی عمر سے قطع نظر رہائشی اجازت نامہ دیا جاتا ہے۔

گرین ریذیڈنس ہولڈرز کو اجازت ہے کہ وہ اپنے فرسٹ ڈگری والے رشتہ داروں کے لیے ریذیڈنس پرمٹ /اجازت نامہ جاری کر سکیں،  اور تمام معاملات میں خاندان کے ارکان کی ریذیڈنڈ اصل گرین ریذیڈنس ہولڈرز کی درست میعاد مدت تک ویلڈ ہوگی ۔

انٹری ویزوں کا نیا نظام

نیا نظام متحدہ عرب امارات کے زائرین کو مختلف وزٹ مقاصد کے لیے مختلف قسم کے ویزا فراہم کرتا ہے۔ نئی قسم کے ویزے پہلی بار میزبان یا کفیل (اسپانسر) کی ضرورت کے بغیر متعارف کرائے گئے ہیں۔ اہم اصلاحات میں تمام قسم کے ویزا کے لیے داخلے کی ضروریات کو آسان بنانا، ویزا کے لچکدار دورانیے کی پیشکش کرنا ہے جو زائرین کی ضروریات اور دورے کے مقاصد کو پورا کرتے ہیں۔  اس کے علاوہ، تمام انٹری ویزے سنگل یا ایک سے زیادہ اندراج کے لیے دستیاب ہیں اور ان کو اسی مدت کے لیے تجدید کی جا سکتی ہے، اور یہ ان کے اجراء کی تاریخ سے 60 دنوں کے لیے ویلڈ ہیں۔

جاب ایکسپلوریشن انٹری ویزا

یہ ویزا ملک میں دستیاب ملازمت کے مواقع تلاش کرنے کے لیے نوجوان ہنرمندوں اور ہنر مند پیشہ ور افراد کو راغب کرنے کے مقصد سے متعارف کرایا گیا ہے، اس کے لیے کسی کفیل یا میزبان کی ضرورت نہیں ہے۔  یہ صرف ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے منسٹری آف ہیومن ریسورسز اینڈ ایمائزیشن کے مطابق پہلی یا دوسری یا تیسری مہارت کی سطح میں درجہ بندی کی ہے،  اور وہ دنیا کی بہترین 500 یونیورسٹیوں میں سے کسیکے تازہ گریجویٹ ہونے چاہئیں، اور کم از کم تعلیمی سطح بیچلر ڈگری یا اس کے مساوی ہونی چاہیے۔

بزنس انٹری ویزا

یہ قسم، متحدہ عرب امارات میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی کے لیے اسپانسر یا میزبان کی ضرورت کے بغیر آسان (انٹری) اندراج کے قابل بناتی ہے۔

سیاحتی ویزا

متحدہ عرب امارات میں سیاحتی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے سپانسر کیے جانے والے باقاعدہ سیاحتی ویزے کے علاوہ، پانچ سال کا ملٹی انٹری ٹورسٹ ویزا بھی متعارف کرایا گیا ہے۔

اس قسم کے ویزا کے لیے کفیل کی ضرورت نہیں ہے اور یہ شخص کو ملک میں مسلسل 90 دنوں تک قیام کی اجازت دیتا ہے، اور اس میں اتنی ہی مدت کے لیے توسیع کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ قیام کی پوری مدت ایک سال میں 180 دنوں سے زیادہ نہ ہو۔

اس ویزے کے لیے درخواست جمع کرانے سے پہلے پچھلے چھ ماہ کے دوران چار ہزار امریکی ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسیوں میں بینک بیلنس ہونے کا ثبوت درکار ہے۔

رشتہ داروں یا دوستوں سے ملنے کے لیے انٹری پرمٹ

موجودہ ترمیم کے مطابق، کوئی وزیٹر اس انٹری پرمٹ کے لیے درخواست دے سکتا ہے اگر وہ متحدہ عرب امارات کے شہری یا رہائشی کا رشتہ دار یا دوست ہے۔ اس کے لیے اسپانسر یا میزبان کی ضرورت نہیں ہے۔

عارضی کام کے مشن کے لیے انٹری پرمٹ

اس قسم کا ویزا ان لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس عارضی کام کی تفویض ہے جیسے پروبیشن ٹیسٹنگ یا پروجیکٹ پر مبنی مشن، اور آجر کی طرف سے اسپانسر کیا جاتا ہے۔  اس کے لیے ایک عارضی کام کا معاہدہ یا آجر کا ایک خط درکار ہوتا ہے جس میں دورے کے مقصد اور کام کرنے کے لیے صحت کی تندرستی کا ثبوت دینا ہوتا ہے۔

مطالعہ اور تربیت کے لیے انٹری پرمٹ

ویزا کی اس قسم کا مقصد ان لوگوں کے لیے ہے جو تربیت اور مطالعہ کے کورسز میں شرکت کر رہے ہیں اور/یا انٹرنشپ پروگراموں میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسپانسر،کفیل ملک میں لائسنس یافتہ یونیورسٹیاں یا تعلیمی یا تحقیقی ادارے یا سرکاری یا نجی ادارے ہو سکتے ہیں، اس کے لیے ادارے کی طرف سے ایک خط درکار ہوتا ہے، جس میں مطالعہ یا تربیت یا انٹرنشپ پروگراموں کی تفصیلات اور اس کی مدت کو واضح کیا جائے۔غیر ملکیوں کے داخلے اور ریذیڈنس سے متعلق وفاقی حکم نامے کے انتظامی ضوابط سرکاری گزٹ میں اس کی اشاعت کی تاریخ سے نوے دنوں کے بعد نافذ العمل ہوں گی ۔

ٹول ٹپ