ہمیں فالو کریں
Banner
جنرل۔

محترمہ حیسا بنت عیسیٰ بوحمید: متحدہ عرب امارات کا خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے قانون سازی،حکمت عملی اور ادارہ جاتی سطح پر نمایاں پیش رفت

بدھ 22/6/2022

عزت مآب ہیسا بنت عیسیٰ بوحمید وزیر برائے کمیونٹی ڈویلپمنٹ نے تصدیق کی ہے کہ متحدہ عرب امارات نے حالیہ برسوں میں حکمت عملی ، قانون سازی،اور ادارہ جاتی سطح پر نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔متحدہ عرب امارات کی حکومت نے خواتین کی کامیابیوں کو محفوظ بنانے اور مزید بہتر کارکردگی حاصل کرنے کے لیے ملک میں انسانی حقوق کے ڈھانچے کو بڑھانے کے لیے متعدد پالیسیاں اپنائی ہیں۔مزید یہ کہ خواتین کو مزید بااختیار بنانے کے لیے وفاقی اور مقامی حکومت کی حمایت کے ساتھ، متحدہ عرب امارات کی حکومت، خواتین کی نمائندگی کو بڑھانے اور ان کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

محترمہ نے خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کی تمام اقسام کے خاتمے کے کنونشن (CEDAW) پر ملک کی چوتھی متواتر رپورٹ کے جائزہ اجلاس میں شرکت کرنے والے متحدہ عرب امارات کے وفد کی صدارت کی جو 21 تا 22 جون 2022 کو جنیوا، اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہوا ہے ۔  

وفد میں جن وزارت کے نمائندوں نے شرکت کی ان میں؛  کمیونٹی ڈویلپمنٹ کی وزارت،   وزارت خارجہ اور بین الاقوامی تعاون، وزارت داخلہ، وزارت تعلیم، انسانی وسائل اور اماراتی وزارت،وزارت انصاف، وزارت صحت اور روک تھام،وفاقی قومی کونسل،متحدہ عرب امارات کی صنفی توازن کونسل،جنرل خواتین یونین،سپریم کونسل برائے زچگی اور بچہ، وفاقی اتھارٹی برائے شناخت اور شہریت، کسٹم اور پورٹ سیکیورٹی اور ابوظہبی سنٹر فار شیلٹرنگ اینڈ ہیومینٹیرین کیئر؛ شامل تھے۔

محترمہ نے فرمایا:"خواتین کو بااختیار بنانے میں متحدہ عرب امارات کی پیشرفت صنفی توازن حاصل کرنے میں مختلف معیاری، قانونی اور سیاسی تبدیلیوں کا نتیجہ ہےاور فیصلہ سازی میں ان کی مکمل اور مساوی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے ان کے قائدانہ کردار میں اضافہ کرنا ہے ۔پائیدار ترقی میں خواتین کا اہم کردار ہے اس لیے صنف کو مدنظر رکھا جانا چاہیے کیونکہ ہم صنفی مساوات کے لیے قومی میکانزم کو مضبوط کرتے ہیں۔ "

محترمہ نے مزید کہا:"خواتین کو بااختیار بنانے کی حمایت کرنے والے قانون سازی اور ادارہ جاتی ماحول کے لحاظ سے 2019 سے 2021، متحدہ عرب امارات میں خواتین کے لیے قابل ذکر تھے،جیسا کہ خواتین کے حقوق کو آگے بڑھانے اور انہیں تمام شعبوں میں بااختیار بنانے کے لیے 11 نئے قوانین اور قانون سازی کی ترامیم جاری کی گئیں، جبکہ انہیں متحدہ عرب امارات کی 50 سالہ حکمت عملی میں بھی شامل کیا گیا ہے ۔ "

محترمہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ:   "ان قوانین میں سے ایک نمایاں ترین قانون انسانی حقوق کے قومی ادارے کے قیام سے متعلق 2021 کا وفاقی قانون نمبر (12) ہے، قانونی اتھارٹی کے ساتھ ایک آزاد ادارہ جو پیرس کے اصولوں کے مطابق کام کرتا ہے۔ "

محترمہ نے گھریلو تشدد سے تحفظ کے قانون کے ساتھ ساتھ خاندانی تحفظ کی پالیسی کے متعلق بھی بتایا، جس کا مقصد خاندانوں کے حقوق اور بہبود کا تحفظ کرنا ہے۔

محترمہ نے 1980 کے لیبر ریلیشنز کو ریگولیٹ کرنے والے قانون اور 2020 میں اس کی ترامیم کا حوالہ دیا، جس میں پرائیویٹ سیکٹر میں خواتین اور مردوں کے لیے مساوی اجرت کا تعین کیا گیا ہے۔ یہ قانون ملازمین کو بمعہ تنخواہ،ولادتی چھٹی بھی دیتا ہے، جس سے متحدہ عرب امارات نجی شعبے میں کام کرنے والوں کو ولادتی چھٹی دینے والا پہلا عرب ملک بنا ہے۔

محترمہ نے اس بات پر زور دیا کہ ان قوانین نے متحدہ عرب امارات میں خواتین کو بااختیار بنانے میں خاص طور پر اہم کردار ادا کیا ہے، خاص طور پر معاشی میدان میں، کیونکہ خواتین کی  لائسنس یافتہ کمپنیوں کی تعداد 80,025 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 32,000 سے زائد کاروباری خواتین 10 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کے منصوبوں و  پروجیکٹس کا نظم کر رہی ہیں۔محترمہ نے خلائی شعبے میں اماراتی خواتین کی کامیابی کی بھی نشاندہی کی، جہاں خواتین ایمریٹس مارس مشن ہوپ پروب ٹیم میں 34 فیصد اور پروب کی سائنسی ٹیم میں 80 فیصد ہیں۔

میٹنگ کے دوران، کمیٹی کے ارکان نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی، اور ملک میں سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کی کامیابیوں پر مبارکباد دی۔خاص طور پر، اراکین نے صنفی توازن کونسل کے قیام کی تعریف کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وفاقی ادارے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بہترین طریقوں پر عمل پیرا ہوں۔ کمیٹی کے ارکان نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ دیگر اقوام متحدہ عرب امارات کو ایک علاقائی ماڈل کے طور پر دیکھتے ہیں، خاص طور پر رواداری، بقائے باہمی کی اقدار کو پھیلانے اور اپنے شہریوں میں خوشی کے حصول کے لیے۔انہوں نے یو اے ای کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منتخب ہونے اور عالمی امن، سلامتی اور استحکام کے حصول میں اس کے اہم کردار پر بھی مبارکباد دی۔

ٹول ٹپ