ہمیں فالو کریں

فلٹر بمطابق

تلاش صاف

متحدہ عرب امارات نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے انتخابات جیتنے کی صورت میں فلسطین كے مقبوضہ مغربی علاقوں كو اسرائیل میں ضم كرنے کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت كی اور اعلان كو مسترد كیا ہے

متحدہ عرب امارات كے وزیر خارجہ جناب شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے اس اعلان كو خطرناك قرار دیا اور كہا كہ یہ بین الاقوامی معاہدوں اور قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، اور كہا كہ اعلان انتخابی استحصال كی بدترین شکل كو ظاہر کرتا ہے اور مسئلہ فلسطین كو حل كرنے كی بین الاقوامی كوششوں كو كمزور كرنے كے مترادف ہے

انہوں نی اس بات پر زور دیا کہ یہ غیر ذمہ دارانہ انتخابی اعلان فلسطین کے مسئلے کا منصفانہ حل تلاش کرنے کے لیے کئی دہائیوں سے عالمی برادری کی سیاسی کوششوں كیلئے خطرناك ہے

انہوں نے كہا كہ متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب کی طرف سے اسلامی تعاون تنظیم كا ہنگامی اجلاس بلانے کے مطالبے كا خیر مقدم كرتی ہے تاکہ اس خطرناک صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جاسکے اور فوری ایکشن پلان تیار کیا جاسکے اور اس بات پر زور دیا كہ اسرائیلی وزیر اعظم كے انتخابی اعلان كو روكنا مشتركہ ذمہ داری ہے اور عالمی برادری کو اس خطرناک صورتحال کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب ، بحرین اور مصر کے وزرائے خارجہ نے اپنی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا ، جو آج منامہ میں منعقد ہوا۔ جس کا متن درج ذیل ہے۔

سعودی عرب ، مصر ، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے 30 جولائی 2017 کو منامہ میں ملاقات کی ، قطر کے بحران پر مسلسل مشاورت اور اس کو روکنے کی ضرورت کے تناظر میں دہشت گردی کی حمایت اور مالی اعانت اور اپنے ملکوں اور دہشت گردی میں ملوث افراد کے لیے محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنا ، نفرت انگیز تقاریر اور اشتعال انگیزی کی فنانسنگ اور پھیلاؤ اور خطے کے معاملات میں اس کی مداخلت۔

وزراء خارجہ نے بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسی آل خلیفہ کی میزبانی اور استقبال کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا اور مشترکہ عرب مفادات کے حصول اور چاروں ممالک کے درمیان قریبی یکجہتی کو برقرار رکھنے کے لیے ان كے دانشمندانہ وژن كی تعریف كی

وزراء خارجہ نے قطر کے بحران کے حوالے سے تازہ ترین پیش رفت اور اس سلسلے میں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ان کے رابطوں کا جائزہ لیا ، اور تعاون اور ہم آہنگی کو جاری رکھنے پر زور دیا جس سے چاروں ممالک کے درمیان یکجہتی بڑھے اور عرب قومی سلامتی اور علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے تحفظ كو تقویت ملے

چاروں ممالک نے قاہرہ کے اجلاس میں اعلان کردہ چھ اصولوں کی توثیق کی جو دہشت گردی اور انتہا پسندی اور اس کی مالی معاونت سے نمٹنے کے بین الاقوامی اتفاق رائے کی نمائندگی کرتے ہیں، دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کو مسترد کرتے ہیں ، اور 2013 اور 2014 میں ریاض میں ہونے والے معاہدوں كو نافذ کرنے کی اہمیت جن پر قطر نے عمل نہیں کیا زور دیتے ہیں

وزراء خارجہ نے چاروں ممالک کی جانب سے پیش کیے گئے تیرہ مطالبات پر قطر کے عمل كرنے كی اہمیت پر زور دیا جس سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلے كرنے اور خطے اور دنیا کی سلامتی كو مضبوظ كرنے میں مدد ملے گی

چاروں ممالک نے قطر کے ساتھ بات چیت کے لیے اپنی رغبت کا اظہار کیا بشرطیکہ وہ دہشت گردی كی حمایت اور انتہا پسندی کی مالی اعانت ، نفرت انگیز تقریر اور اشتعال انگیزی کو پھیلانے ، دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کے عزم کو روکنے کے لیے اپنی مخلصانہ اور عملی خواہش کا اعلان کرے۔ اور تیرہ مطالبات کا نفاذ صرف اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ خطے اور دنیا میں امن اور استحکام کی ضمانت دی جائے۔

چاروں ممالک نے اس بات کی تصدیق کی کہ قطر کی بارے اٹھائے گئے تمام اقدامات خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کے مطابق ہیں۔

وزراء خارجہ نے مشاورت اور ہم آہنگی جاری رکھنے بشمول آئندہ ملاقاتوں پر اتفاق کیا

متحدہ عرب امارات كے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نھیان نے مكہ مكرمہ میں حرم مكی كو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ جرائم كی شدید الفاظ میں مذمت كی اور سعودی عرب اور اس كی قیادت كے ساتھ اظہار یكجہتی كی

شیخ عبداللہ بن زاید نے کہا کہ یہ گھناؤنا جرم دہشت گردی اور بربریت کی اس حد کو ظاہر کرتا ہے جس تک یہ دہشت گرد گروہ پہنچ چکے ہیں جسے کوئی سمجھدار شخص کوئی جواز یا وضاحت نہیں دے سکتا۔

شیخ عبداللہ بن زاید نے سعودی سیکورٹی فورسسز كی کارکردگی کی تعریف کی جس نے اس گھناؤنے جرم ناکام بنا دیا اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دنیا کا ہر مسلمان خادم الحرمین الشریفین كی اسلام اور مسلمانوں كے خدمات كی تعریف کرتا ہے

ٹول ٹپ